سورۃ الانفال
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
{یَسۡـَٔلُوۡنَکَ عَنِ الۡاَنۡفَالِ ؕ قُلِ الۡاَنۡفَالُ لِلّٰہِ وَ الرَّسُوۡلِ ۚ فَاتَّقُوا اللّٰہَ وَ اَصۡلِحُوۡا ذَاتَ بَیۡنِکُمۡ ۪ وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗۤ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤۡمِنِیۡنَ ﴿۱﴾}
[ یَسۡـَٔلُوۡنَکَ : یہ لوگ پوچھتے ہیں آپ سے] [ عَنِ الْاَنْفَالِ : اموال غنیمت کے بارے میں ] [ قُلِ: آپ کہہ دیجیے ] [ الْاَنْفَالُ: اموال غنیمت ] [ لِلّٰهِ: اللہ کے لیے ہے ] [ وَالرَّسُوْلِ : اور ان رسول کے لیے ہے ] [ فَاتَّقُوا: پس تم لوگ تقوی اختیار کرو] [ اللّٰهَ: اللہ کا ] [ وَاَصْلِحُوْا: اور اصلاح کرو] [ ذَاتَ بَيْنِكُمْ ۠ : تمہارے درمیان والی (رنجش ) کی ] [ وَاَطِيْعُوا: اور اطاعت کرو] [ اللّٰهَ: اللہ کی ] [ وَرَسُوْلَهٗٓ: اور اس کے رسول کی ] [ اِنْ: اگر ] [ كُنْتُمْ: تم لوگ ] [ مُّؤْمِنِيْنَ: ایمان لانے والے ہو]
ن ف ل۔ (ن) : نفلا ۔ (1) زیادہ عطیہ دینا ۔ (2) مال غنیمت تقسیم کرنا ۔ نفل ۔ ج: انفعال ۔ اسم ذات ہے۔ مال غنیمت۔ زیرمطالعہ آیت ۔ 1 ۔ نافلۃ ۔ (1) فرض سے زیادہ ۔ اضافی ۔ (2) اولاد کی اولاد ۔ پوتا ۔{وَ مِنَ الَّیۡلِ فَتَہَجَّدۡ بِہٖ نَافِلَۃً لَّکَ ٭ۖ} [ اور رات میں سے جاگ کر نماز پڑھیے اس میں ، اضافی ہوتے ہوئے آپ کے لیے ] 17: 79۔{وَ وَہَبۡنَا لَہٗۤ اِسۡحٰقَ ؕ وَ یَعۡقُوۡبَ نَافِلَۃً ؕ} [ اور ہم نے عطا کیا ان کو اسحاق اور یعقوب پوتا ہوتے ہوئے ] 21: 72۔
نوٹ ۔1: آیت ۔2 میں زاداتہم ایمانا کے الفاظ سے معلوم ہوگیا کہ ایمان ایک ایسے درخت کی مانند ہے جس کی جڑ بھی ہے اور شاخیں بھی ۔ عقائد اس کی جڑ ہیں اور احکام شرعی اس کی شاخیں اور برگ وبار ہیں، جس طرح ایک شاداب درخت اپنی جڑوں سے بھی غذا حاصل کرتا ہے ۔ اور اپنی شاخوں اور پتوں سے بھی ، اسی طرح ایمان عقائد کی معرفت اور احکام کی بجاآوری ، دونوں سے غذا اور قوت حاصل کرتا ہے اس لیے اس کے صحیح نشوونما کے لیے ضروری ہے کہ اس کی جڑ اور اس کی شاخوں ، دونوں کی دیکھ بھال ہوتی رہے ۔ اس طرح یہ بڑھتا اور پھلتا پھولتا ہے اور اس کے مفقود ہوجانے سے وہ گٹھتا ، سکڑتا اور مردہ ہوجاتا ہے (تدبرالقرآن )۔"
{اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتۡ قُلُوۡبُہُمۡ وَ اِذَا تُلِیَتۡ عَلَیۡہِمۡ اٰیٰتُہٗ زَادَتۡہُمۡ اِیۡمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّہِمۡ یَتَوَکَّلُوۡنَ ۚ﴿ۖ۲﴾}
[ اِنَّمَا: کچھ نہیں سوائے اس کے کہ ] [ الْمُؤْمِنُوْنَ: ایمان لانے والے ] [ الَّذِيْنَ : وہ لوگ ہیں جو کہ ] [ اِذَا: جب کبھی بھی ] [ ذُكِرَ: ذکر کیا جاتا ہے ] [ اللّٰهُ: اللہ کا] [ وَجِلَتْ: تو کانپ اٹھتے ہیں ] [ قُلُوْبُهُمْ: ان کے دل ] [ وَاِذَا: اور جب کبھی ] [ تُلِيَتْ : پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ] [ عَلَيْهِمْ : ان کو ] [ اٰيٰتُهٗ : اس کی آیات ] [ زَادَتْهُمْ : تو وہ زیادہ کرتی ہیں ان کو ] [ اِيْمَانًا : بلحاظ ایمان کے ] [ وَّعَلٰي رَبِّهِمْ : اور اپنے رب پر ہی ] [ يَتَوَكَّلُوْنَ : وہ لوگ بھروسہ کرتے ہیں ]
وج ل۔ (س) : وجلا ۔ دل میں خوف محسوس کرنا ۔ کانپ اٹھنا ۔ ڈرنا ۔ زیر مطالعہ آیت ۔ 2۔ وجل ۔ صفت ہے جو اسم الفاعل کے معنی میں آتا ہے ۔ خوف محسوس کرنے والا ۔ ڈرنے والا ۔{اِنَّا مِنۡکُمۡ وَجِلُوۡنَ ﴿۵۲﴾} [ بیشک ہم تم لوگوں سے خوف محسوس کرنے والے ہیں ] 15: 52۔"