{وَ اِذۡ قِیۡلَ لَہُمُ اسۡکُنُوۡا ہٰذِہِ الۡقَرۡیَۃَ وَ کُلُوۡا مِنۡہَا حَیۡثُ شِئۡتُمۡ وَ قُوۡلُوۡا حِطَّۃٌ وَّ ادۡخُلُوا الۡبَابَ سُجَّدًا نَّغۡفِرۡ لَکُمۡ خَطِیۡٓـٰٔتِکُمۡ ؕ سَنَزِیۡدُ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۶۱﴾}
[ وَاِذْ: اور جب ] [ قِيْلَ: کہا گیا ] [ لَهُمُ: ان سے ] [ اسْكُنُوْا: تم لوگ سکونت اختیار کرو] [ هٰذِهِ الْقَرْيَةَ: اس بستی میں ] [ وَكُلُوْا: اور کھاؤ] [ مِنْهَا: اس میں ] [ حَيْثُ: جہاں سے ] [ شِئْتُمْ: تم لوگ چاہو] [ وَقُوْلُوْا: اور کہو] [ حِطَّةٌ: معافی ہو ] [ وَّادْخُلُوا: اور داخل ہو ] [ الْبَابَ: دروازے میں ] [ سُجَّدًا: سجدہ کرنے والوں کی حالت میں ] [ نَّغْفِرْ: تو ہم بخش دیں گے] [ لَكُمْ: تمہارے لیے ] [ خَطِیۡٓـٰٔتِکُمۡ : تمہاری خطاؤں کو ] [ سَنَزِيْدُ: ہم زیادہ کریں گے (بلحاظ درجہ ) ] [ الْمُحْسِنِيْنَ: بلا کم وکاست کام کرنے والوں کو]
(آیت ۔ 161) زاد ۔ یزید کی عموما ایک تمیز آتی ہے ۔ یہاں سنزید کی تمیز محذوف ہے اور المحسنین اس کا مفعول ہے۔"
{فَبَدَّلَ الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا مِنۡہُمۡ قَوۡلًا غَیۡرَ الَّذِیۡ قِیۡلَ لَہُمۡ فَاَرۡسَلۡنَا عَلَیۡہِمۡ رِجۡزًا مِّنَ السَّمَآءِ بِمَا کَانُوۡا یَظۡلِمُوۡنَ ﴿۱۶۲﴾٪}
[ فَبَدَّلَ: تو بدل دیا ] [ الَّذِيْنَ: ان لوگوں نے جنہوں نے ] [ ظَلَمُوْا: ظلم کیا ] [ مِنْهُمْ: ان میں سے ] [ قَوْلًا: بات کو ] [ غَيْرَ الَّذِيْ: اس کے علاوہ جو ] [ قِيْلَ: کہا گیا ] [ لَهُمْ: ان سے ] [ فَاَرْسَلْنَا: پھر ہم نے بھیجا ] [ عَلَيْهِمْ: ان پر ] [ رِجْزًا: ایک عذاب ] [ مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے ] [ بِمَا: بسبب اس کے جو ] [ كَانُوْا يَظْلِمُوْنَ: وہ ظلم کرتے تھے ]"
{وَ سۡـَٔلۡہُمۡ عَنِ الۡقَرۡیَۃِ الَّتِیۡ کَانَتۡ حَاضِرَۃَ الۡبَحۡرِ ۘ اِذۡ یَعۡدُوۡنَ فِی السَّبۡتِ اِذۡ تَاۡتِیۡہِمۡ حِیۡتَانُہُمۡ یَوۡمَ سَبۡتِہِمۡ شُرَّعًا وَّ یَوۡمَ لَا یَسۡبِتُوۡنَ ۙ لَا تَاۡتِیۡہِمۡ ۚۛ کَذٰلِکَ ۚۛ نَبۡلُوۡہُمۡ بِمَا کَانُوۡا یَفۡسُقُوۡنَ ﴿۱۶۳﴾}
[ وَسْــــَٔـلْهُمْ: اور آپ پوچھیے ان سے] [ عَنِ الْقَرْيَةِ: اس بستی کے بارے میں ] [ الَّتِيْ: جو ] [ كَانَتْ: تھی ] [ حَاضِرَةَ الْبَحْرِ : سمندر کی بستی ] [ اِذْ: جب ] [ يَعْدُوْنَ: وہ لوگ حد سے بڑھے ] [ فِي السَّبْتِ: ہفتہ (کے حکم ) میں ] [ اِذْ: جب] [ تَاْتِيْهِمْ: پہنچتی تھیں ان کے پاس ] [ حِيْتَانُهُمْ: ان کی مچھلیاں ] [ يَوْمَ سَبْتِهِمْ: ان کے ہفتہ کے دن ] [ شُرَّعًا: تیرتی ہوئی ] [ وَّيَوْمَ: اور جس دن ] لَا يَسْبِتُوْنَ : ہفتہ کا دن نہ ہوتا ] [ لَا تَاْتِيْهِمْ : وہ نہیں آتی تھیں ان کے پاس ] [ كَذٰلِكَ : اس طرح ] [ نَبْلُوْهُمْ: ہم نے آزمایا ان کو ] [ بِمَا: بسبب اس کے جو ] [ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : وہ لوگ نافرمانی کرتے تھے ]
ح و ت: (ن) حوتا ۔ چکر کاٹنا ۔ منڈلانا ۔ حوت ۔ ج: حیتان ۔ مچھلی (زیادہ تر بڑی مچھلی کے لیے آتا ہے ]{فَالۡتَقَمَہُ الۡحُوۡتُ} [ پھر نگل لیا ان کو مچھلی نے ] 37:142۔ زیر مطالعہ آیت ۔ 163 ۔
ترکیب : (آیت ۔163) کانت کی خبر کی وجہ سے حاضرۃ حالت نصب میں ہے اور البحر کا مضاف ہونے کی وجہ سے تنوین ختم ہوئی ہے ،"