اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{وَ اِذۡ اَنۡجَیۡنٰکُمۡ مِّنۡ اٰلِ فِرۡعَوۡنَ یَسُوۡمُوۡنَکُمۡ سُوۡٓءَ الۡعَذَابِ ۚ یُقَتِّلُوۡنَ اَبۡنَآءَکُمۡ وَ یَسۡتَحۡیُوۡنَ نِسَآءَکُمۡ ؕ وَ فِیۡ ذٰلِکُمۡ بَلَآءٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ عَظِیۡمٌ ﴿۱۴۱﴾٪} 

وَاِذْ: اور جب ] [ اَنْجَيْنٰكُمْ: ہم نے نجات دی تم کو ] [ مِّنْ اٰلِ فِرْعَوْنَ: فرعون کے پیروکاروں سے ] [ يَسُوْمُوْنَكُمْ: وہ تکلیف دیتے تھے تم کو ] [ سُوۡٓءَ الْعَذَابِ: برے عذاب کی ] [ يُقَتِّلُوْنَ: وہ قتل کرتے تھے] [ اَبۡنَآءَکُمۡ : تمہارے بیٹوں کو ] [ وَ يَسْتَحْيُوْنَ: اور زندہ رکھتے تھے ] [ نِسَآءَکُمۡ : تمہاری عورتوں کو ] [ وَفِيْ ذٰلِكُمْ: اور اس میں ] [ بَلَآءٌ : ایک آزمائش تھی ] [ مِّنْ رَّبِّكُمْ: تمہارے رب (کی طرف ) سے [ عَظِيْمٌ: ایک بڑی (آزمائش ) ]

 (آیت ۔ 141) سوء العذاب مرکب اضافی ہے لیکن اس کا ترجمہ مرکب توصیفی میں ہوگا (دیکھیں آیت 20:94، نوٹ ۔3) کی رفع بتا رہی ہے کہ یہ بلاء کی صفت ہے اگر  رب کی ہوتی تو عظیم آتی ۔"

{وَ وٰعَدۡنَا مُوۡسٰی ثَلٰثِیۡنَ لَیۡلَۃً وَّ اَتۡمَمۡنٰہَا بِعَشۡرٍ فَتَمَّ مِیۡقَاتُ رَبِّہٖۤ اَرۡبَعِیۡنَ لَیۡلَۃً ۚ وَ قَالَ مُوۡسٰی لِاَخِیۡہِ ہٰرُوۡنَ اخۡلُفۡنِیۡ فِیۡ قَوۡمِیۡ وَ اَصۡلِحۡ وَ لَا تَتَّبِعۡ سَبِیۡلَ الۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿۱۴۲﴾} 

[وَوٰعَدْنَا: اور ہم نے وعدہ کیا ] [ مُوْسٰي: موسیٰ سے ] [ ثَلٰثِيْنَ لَيْلَةً: تیس راتوں کا ] [ وَّاَتْمَمْنٰهَا: اور ہم نے مکمل کیا انہیں] [ بِعَشْرٍ: دس سے ] [ فَتَمَّ: تو پورا ہوا] [ مِيْقَاتُ رَبِّهٖٓ: ان کے رب کا طے شدہ وقت ] [ اَرْبَعِيْنَ لَيْلَةً: چالیس راتوں کا ] [ وَقَالَ: اور کہا ] [ مُوْسٰي: موسیٰ نے ] [ لِاَخِيْهِ هٰرُوْنَ: اپنے بھائی ہارون سے ] [ اخْلُفْنِيْ: تو میرے پیچھے رہ ] [ فِيْ قَوْمِيْ: میری قوم میں ] [ وَاَصْلِحْ: اور اصلاح کر ] [ وَلَا تَتَّبِعْ: اور پیروی مت کرنا ] [ سَبِيْلَ الْمُفْسِدِيْنَ: نظم بگاڑنے والوں کے راستے کی ]

نوٹ۔1: آیت ۔ 142 میں تیس دن کے بجائے تیس راتوں کا ذکر فرمایا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ انبیاء کی شریعتوں میں مہینے قمری ہوتے ہیں اور قمری مہینہ چاند دیکھنے سے شروع ہوتا ہے ، جو کہ رات ہی میں ہو سکتا ہے ۔ اس لیے قمری مہینہ رات سے شروع ہوتا ہے ۔ پھر اس کی ہرتاریخ آفتاب سے شمار ہوتی ہے ۔ جتنے آسمانی مذاہب ہیں ان سب کا حساب اسی طرح قمری مہینوں سے شروع ہوتا ہے اور تاریخ غروب آفتاب سے شمار کی جاتی ہے ۔ ابن عربی کا قول ہے کہ شمسی حساب دنیوی منافع کے لیے ہے اور قمری حساب اداء عبادات کے لیے ہے ۔ (معارف القرآن )"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں