{وَ ہُوَ الۡقَاہِرُ فَوۡقَ عِبَادِہٖ وَ یُرۡسِلُ عَلَیۡکُمۡ حَفَظَۃً ؕ حَتّٰۤی اِذَا جَآءَ اَحَدَکُمُ الۡمَوۡتُ تَوَفَّتۡہُ رُسُلُنَا وَ ہُمۡ لَا یُفَرِّطُوۡنَ ﴿۶۱﴾}
[وَهُوَ [ اور وہ ہی ] الْقَاهِرُ [ غالب ] فَوْقَ عِبَادِهٖ [ اپنے بندوں پر ] وَيُرْسِلُ [ اور وہ بھیجتا ہے ]عَلَيْكُمْ [ تم لوگوں پر ] حَفَظَةً [ ایک نگہبان ]حَتّٰٓي اِذَا [ یہاں تک کہ جب ] جَآءَ [ آتی ہے ] اَحَدَكُمُ [ تمہارے کسی ایک کو ] الْمَوْتُ [ موت ] تَوَفَّتْهُ [ تو پورا پورا لے لیتے ہیں اس کو ] رُسُلُنَا [ ہمارے رسول (یعنی فرشتے) ] وَهُمْ [ اور وہ ] لَا يُفَرِّطُوْنَ [ کوتاہی نہیں کرتے ]
ک ر ب: (ن) کربا ۔ سخت غمگین ہونا ۔ کرب شدید رنج ، سخت تکلیف ۔ زیر مطالعہ آیت نمبر 64۔
ش ی ع: (ض) شیعا ۔ کسی خبر ، عقیدہ یا نظریہ کا پھیلنا اور زورپکڑنا ۔ (1) پھیلنا ،(2) تقویت حاصل کرنا ۔{اِنَّ الَّذِیۡنَ یُحِبُّوۡنَ اَنۡ تَشِیۡعَ الۡفَاحِشَۃُ فِی الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ ۙ} [ بےشک جو لوگ چاہتے ہیں کہ پھیلے فحاشی ان لوگوں میں جو ایمان لائے تو ان کے لئے ایک درد ناک عذاب ہے]24:19۔ شیع اسم جنس ہے واحد شیعۃ جمع اشیاء ۔ کسی عقیدے یہ شخصیت سے متعلق لوگ جن سے اس کو تقویت حاصل ہو۔ (1) پیرو کار ۔ (2) گروہ ۔ فرقہ ۔ (6:65) {ہٰذَا مِنۡ شِیۡعَتِہٖ وَ ہٰذَا مِنۡ عَدُوِّہٖ ۚ} [ یہ اس کے فرقے سے ہے اور یہ اس کے دشمنوں میں سے ہے ] 28:15۔{وَ لَقَدۡ اَہۡلَکۡنَاۤ اَشۡیَاعَکُمۡ} [ اور ہم نے ہلاک کیا ہے تمہارے گروہوں کو ) 54:51۔
ترکیب : (6:61) ھو القاھر میں ھو کی ضمیر مبتدا بھی ہے اور ضمیر فاصل بھی ۔ اذا شرطیہ ہے اور اگلی آیت میں ثم اسی اذا سے متعلق ہے ۔ اس لئے دونوں آیتوں میں افعال ماضی کا ترجمہ حال میں ہوگا ۔ توفث واحد مونث کا صیغہ ہے۔ اس کا فاعل رسلنا عاقل کی جمع مکسر ہے اور اس کی ضمیر مفعولی احدکم کے لئے ہے ۔ (6:62) اللہ کا بدل ہونے کی وجہ سے مولہم کا مضاف مولی حالت جر میں ہے اور الحق اس کی صفت ہے (6:63) من استفہامیہ ہے ۔ تدعونہ کی ضمیر من کے لئے ہے۔ تضرعا اور خفیۃ حال ہیں ۔ ھذا کا اشارہ ظلمت کی طرف ہے ۔ (6:64) منھا کی ضمیر بھی ظلمت کے لئے ہے۔ (6:65) ان پر عطف ہونے کی وجہ سے یلبس اور یذیق حالت نصب میں آئے ہیں ۔ (6: 67) مستقر اسم المفعول ہے جو ظرف زماں کے طور پر ہے ۔"
{ثُمَّ رُدُّوۡۤا اِلَی اللّٰہِ مَوۡلٰىہُمُ الۡحَقِّ ؕ اَلَا لَہُ الۡحُکۡمُ ۟ وَ ہُوَ اَسۡرَعُ الۡحٰسِبِیۡنَ ﴿۶۲﴾}
[ثُمَّ [ پھر ] رُدُّوْٓا [ ان کو لوٹایا جاتا ہے]اِلَى اللّٰهِ [ اللہ کی طرف] مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ [ جو ان کا حقیقی آقا ہے] اَلَا [ سن لو] لَهُ [ اس ہی کا ہے ] الْحُكْمُ [ تمام حکم ] وَهُوَ [ اور وہ ] اَسْرَعُ الْحٰسِبِيْنَ [ حساب لینے والوں میں تیز ترین ہے]"