{یٰۤاَیُّہَا الرَّسُوۡلُ لَا یَحۡزُنۡکَ الَّذِیۡنَ یُسَارِعُوۡنَ فِی الۡکُفۡرِ مِنَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اٰمَنَّا بِاَفۡوَاہِہِمۡ وَ لَمۡ تُؤۡمِنۡ قُلُوۡبُہُمۡ ۚۛ وَ مِنَ الَّذِیۡنَ ہَادُوۡا ۚۛ سَمّٰعُوۡنَ لِلۡکَذِبِ سَمّٰعُوۡنَ لِقَوۡمٍ اٰخَرِیۡنَ ۙ لَمۡ یَاۡتُوۡکَ ؕ یُحَرِّفُوۡنَ الۡکَلِمَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَوَاضِعِہٖ ۚ یَقُوۡلُوۡنَ اِنۡ اُوۡتِیۡتُمۡ ہٰذَا فَخُذُوۡہُ وَ اِنۡ لَّمۡ تُؤۡتَوۡہُ فَاحۡذَرُوۡا ؕ وَ مَنۡ یُّرِدِ اللّٰہُ فِتۡنَتَہٗ فَلَنۡ تَمۡلِکَ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ شَیۡئًا ؕ اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ لَمۡ یُرِدِ اللّٰہُ اَنۡ یُّطَہِّرَ قُلُوۡبَہُمۡ ؕ لَہُمۡ فِی الدُّنۡیَا خِزۡیٌ ۚۖ وَّ لَہُمۡ فِی الۡاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیۡمٌ ﴿۴۱﴾}
[ يٰٓاَيُّھَا الرَّسُوْلُ: اے رسول] [ لَا يَحْزُنْكَ: چاہیے کہ غمگین نہ کریں آپ کو] [ الَّذِيْنَ: وہ لوگ جو] [ يُسَارِعُوْنَ: دوڑ دھوپ کرتے ہیں] [ فِي الْكُفْرِ: کفر میں] [ مِنَ الَّذِيْنَ: ان میں سے جنھوں نے] [ قَالُوْٓا: کہا] [ اٰمَنَّا: ہم ایمان لائے] [ بِاَفْوَاهِهِمْ؛ اپنے مونہوں سے] [ وَ: حالانکہ] [ لَمْ تُؤْمِنْ: ایمان لائے ہی نہیں] [ قُلُوْبُهُمْ: ان کے دل] [ ڔ وَمِنَ الَّذِيْنَ: اور ان میں سے جو ] [ هَادُوْا: یہودی ہیں] [ سَمّٰعُوْنَ: بہت ٹوہ لگانے والے ہیں] [ لِلْكَذِبِ: جھوٹ (پھیلانے ) کے لیے] [ سَمّٰعُوْنَ: جاسوسی کرنے والے ہیں] [ لِقَوْمٍ اٰخَرِيْنَ : ایک دوسری قوم کے لیے] [ لَمْ يَاْتُوْكَ : جو ابھی نہیں آئے آپ کے پاس ] [ يُحَرِّفُوْنَ: وہ لوگ پھیرتے ہیں] [ الْكَلِمَ: کلاموں کو] [ مِنْۢ بَعْدِ مَوَاضِعِهٖ : ان کے رکھنے کی جگہوں (کے تعین ) کے بعد سے] [ يَقُوْلُوْنَ: کہتے ہیں] [ اِنْ: اگر] [ اُوْتِيْتُمْ: تم لوگوں کو دیا جائے ] [ هٰذَا: یہ] [ فَخُذُوْهُ: تو پکڑ لو اس کو] [ وَاِنْ: اور اگر] [ لَّمْ تُؤْتَوْهُ: تم کو نہ دیا جائے وہ] [ فَاحْذَرُوْا : تو تم لوگ بچو] [ وَمَنْ: اور جس کے لیے] [ يُّرِدِ: ارادہ کرتا ہے] [ اللّٰهُ: اللہ] [ فِتْنَتَهٗ: اس کی آزمائش کا] [ فَلَنْ تَمْلِكَ: تو آپ کو ہر گز اختیار نہیں] [ لَهٗ: اس کے لیے] [ مِنَ اللّٰهِ: اللہ سے] [ شَیۡئًا : کچھ بھی] [ اُولٰٓئِکَ : وہ لوگ ہیں] [ الَّذِيْنَ: جن کے لیے] [ لَمْ يُرِدِ: ارادہ نہیں کیا] [ اللّٰهُ: اللہ نے] [ اَنْ: کہ] [ يُّطَهِّرَ: وہ پاک کرے] [ قُلُوْبَهُمْ : ان کے دلوں کو] [ لَهُمْ: ان کے لیے] [ فِي الدُّنْيَا: دنیا میں] [ خِزْيٌ : ایک رسوائی ہے] [ وَّلَهُمْ : اور ان کے لیے] [ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں] [ عَذَابٌ عَظِيْمٌ : ایک عظیم عذاب ہے]
س ح ت : (ف)۔ سحتا ۔ پھل سے چھلکا اتارنا یا گوشت سے چربی چھیلنا ۔ کسی کو ہلاک کرنا ۔ سحت ۔ حرام اور ناپاک کمائی جو دنیا میں عار اور آخرت میں ہلاکت کا سبب بنے ۔ آیت زیر مطالعہ ۔ (افعال ) اسحاتا جڑ سے اکھاڑ دینا ۔ بیخ کنی کرنا ۔ {لَا تَفۡتَرُوۡا عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا فَیُسۡحِتَکُمۡ بِعَذَابٍ ۚ} [ تم لوگ مت باندھو اللہ پر جھوٹ ورنہ وہ اکھاڑ پھینکے گا تم لوگوں کو عذاب سے ] 20: 61۔
نوٹ : 1۔ اللہ کی طرف سے کسی کو فتنہ میں ڈالنے کا ایک مطلب یہ ہے ، اور یہاں یہی مراد ہے ، کہ کسی شخص کے اندر جب برائی پرورش پاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سامنے ایسے مواقع لاتا ہے جس میں اس کی سخت آزمائش ہوتی ہے ، تاکہ وہ سنبھل جائے اور اپنی اصلاح کرلے ، لیکن اگر وہ پھر بھی نصیحت حاصل نہیں کرتا تو پھر وہ مزید برائی میں پھنستا چلا جاتا ہے ۔ یہی اللہ تعالیٰ کا وہ فتنہ ہے جس سے کسی بگڑتے ہوئے انسان کو بچا لینا اس کے کسی خیر خواہ کے بس میں نہیں ہوتا ۔ (تفیہم القرآن )"