اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{وَّ اَخۡذِہِمُ الرِّبٰوا وَ قَدۡ نُہُوۡا عَنۡہُ وَ اَکۡلِہِمۡ اَمۡوَالَ النَّاسِ بِالۡبَاطِلِ ؕ وَ اَعۡتَدۡنَا لِلۡکٰفِرِیۡنَ مِنۡہُمۡ عَذَابًا اَلِیۡمًا ﴿۱۶۱﴾} 

وَّاَخْذِہِمُ: اور ان کے پکڑنے کے سبب سے] [ الرِّبٰوا : سود کو ] [ وَ: حالانکہ ] [ قَدْ نُھُوْا : وہ لوگ روکے گئے ہیں ] [ عَنْہُ : اس سے ] [ وَاَکْلِہِمْ : اور ان کے کھانے کے سبب سے] [ اَمْوَالَ النَّاسِ : لوگوں کے مال کو ] [ بِالْبَاطِلِ : باطل سے ] [ وَاَعْتَدْنَا : اور ہم نے تیار کیا ] [ لِلْکٰفِرِیْنَ : کافروں کے لیے ] [ مِنْہُمْ : ان میں سے ] [ عَذَابًا اَلِیْمًا: ایک درد ناک عذاب]"

{لٰکِنِ الرّٰسِخُوۡنَ فِی الۡعِلۡمِ مِنۡہُمۡ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ یُؤۡمِنُوۡنَ بِمَاۤ اُنۡزِلَ اِلَیۡکَ وَ مَاۤ اُنۡزِلَ مِنۡ قَبۡلِکَ وَ الۡمُقِیۡمِیۡنَ الصَّلٰوۃَ وَ الۡمُؤۡتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِ ؕ اُولٰٓئِکَ سَنُؤۡتِیۡہِمۡ اَجۡرًا عَظِیۡمًا ﴿۱۶۲﴾٪} 

لٰـکِنِ : لیکن ] [ الرّٰسِخُوْنَ : جم جانے والے ] [ فِی الْعِلْمِ : علم میں ] [ مِنْہُمْ : ان میں سے ] [ وَالْمُؤْمِنُوْنَ : اور ایمان لانے والے ] [ یُؤْمِنُوْنَ : جو ایمان لاتے ہیں ] [ بِمَآ : اس پر جو ] [ اُنْزِلَ : اتارا گیا] [ اِلَـیْکَ : آپؐ کی طرف ] [ وَمَــآ : اور جو ] [ اُنْزِلَ : اتارا گیا ] [ مِنْ قَبْلِکَ : آپؐ سے پہلے ] [ وَالْمُقِیْمِیْنَ: اور قائم رکھنے والے ہوتے ہوئے] [ الصَّلٰوۃَ : نماز کے ] [ وَالْمُؤْتُوْنَ : اور پہنچانے و الے] [ الزَّکٰوۃَ : زکوٰۃ کو ] [ وَالْمُؤْمِنُوْنَ : اور ایمان لانے والے ] [ بِاللّٰہِ : اللہ پر ] [ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ: اور آخری دن پر ] [ اُولٰٓئِکَ : یہ لوگ ہیں ] [ سَنُؤْتِیْہِمْ : ہم دیں گے جن کو ] [ اَجْرًا عَظِیْمًا : ایک شاندار بدلہ]

 نوٹ : آیت 160 میں یہودیوں کا ایک جرم یہ بتایا گیا ہے کہ یہ دوسروں کو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ خود اللہ کے راستے سے منحرف ہونے پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ دوسروں کو بھی گمراہ کرنے میں اپنی تمام صلاحیتیں اور وسائل صرف کرتے ہیں۔ اور اس جرم پر یہ آج تک بڑی استقامت سے قائم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کے بندوں کو گمراہ کرنے کے لیے دنیا میں جب بھی کوئی تحریک اٹھتی ہے تو اس کے پیچھے یہودی دماغ اور یہودی سرمایہ کام کرتا نظرآتا ہے ۔ (تفہیم القرآن) آج کل امریکہ کی سربراہی میں اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹانی کی جو تحریک برپا ہے وہ بھی یہودی ذہن اور سرمائے کی پیداوار ہے۔"

{اِنَّاۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلَیۡکَ کَمَاۤ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰی نُوۡحٍ وَّ النَّبِیّٖنَ مِنۡۢ بَعۡدِہٖ ۚ وَ اَوۡحَیۡنَاۤ اِلٰۤی اِبۡرٰہِیۡمَ وَ اِسۡمٰعِیۡلَ وَ اِسۡحٰقَ وَ یَعۡقُوۡبَ وَ الۡاَسۡبَاطِ وَ عِیۡسٰی وَ اَیُّوۡبَ وَ یُوۡنُسَ وَ ہٰرُوۡنَ وَ سُلَیۡمٰنَ ۚ وَ اٰتَیۡنَا دَاوٗدَ زَبُوۡرًا ﴿۱۶۳﴾ۚ} 

[ اِنَّاۤ اَوۡحَیۡنَاۤ : بےشک ہم نے وحی کی ] [ اِلَـیْکَ : آپؐ کی طرف ] [ کَمَآ : جیسے کہ ] [ اَوۡحَیۡنَاۤ: ہم نے وحی کیا ] [ اِلٰی نُوْحٍ : نوحؑ کی طرف] [ وَّالنَّبِیّٖنَ : اور نبیوں کی طرف ] [ مِنْم بَعْدِہٖ: انؑ کے بعد] [ وَ اَوۡحَیۡنَاۤ : اور ہم نے وحی کیا ] [ اِلٰٓی اِبْرٰہِیْمَ : ابراہیم ؑ کی طرف] [ وَاِسْمٰعِیْلَ : اور اسماعیل ؑ کی طرف] [ وَاِسْحٰقَ : اور اسحاقؑ کی طرف] [ وَیَعْقُوْبَ : اور یعقوبؑ کی طرف] [ وَالْاَسْبَاطِ : اور (ان کی) نسل کی طرف] [ وَعِیْسٰی : اور عیسیٰ ؑ کی طرف] [ وَ اَیُّوۡبَ : اور ایوبؑ کی طرف] [ وَیُوْنُسَ : اور یونسؑ کی طرف] [ وَہٰرُوْنَ : اور ہارونؑ کی طرف] [ وَسُلَیْمٰنَ : اور سلیمانؑ کی طرف] [ وَاٰتَـیْنَا : اور ہم نے دیا ] [ دَاوٗدَ : دائودؑ کو] [ زَبُوْرًا : زبور]

ترکیب :’’ اَلنَّبِیّٖنَ‘ اِلٰی ‘‘ پر عطف ہونے کی وجہ سے حالت جر میں ہے۔ ’’ اِلٰی اِبْرٰھِیْمَ‘‘ کے بعد تمام پیغمبروں کے نام بھی ’’ اِلٰی‘‘ پر عطف ہونے کی وجہ سے مجرور ہیں۔ آیت 164 میں دو مرتبہ اور 165 میں ایک مرتبہ ’’ رُسُلًا‘‘ آیا ہے ان سے پہلے ’’ کَانُوْا‘‘ محذوف ہے۔ اس کا اسم اس میں ’’ ھُمْ‘‘ کی ضمیر ہے اور ’’ رسلا‘‘ خبر ہے۔ ’’ مُبَشِّرِیْنَ‘‘ اور’’ مُنْذِرِیْنَ‘‘ حال ہیں۔ ’’ حُجَّۃً‘‘ مبتدأ موخر نکرہ اور ’’ یَکُوْنَ‘‘ کا اسم ہے۔ اس کی خبر محذوف ہے جو ’’ بَاقِیًا‘‘ ہو سکتی ہے۔"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں