اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{فَکَیۡفَ اِذَا جِئۡنَا مِنۡ کُلِّ اُمَّۃٍۭ بِشَہِیۡدٍ وَّ جِئۡنَا بِکَ عَلٰی ہٰۤؤُلَآءِ شَہِیۡدًا ﴿ؕ۴۱﴾} 

فَکَیْفَ : تو کیسا ہو گا (ان کا حال) ] [ اِذَا : جب ] [ جِئْنَا : ہم لائیں گے ] [ مِنْ کُلِّ اُمَّۃٍ : ہر امت سے ] [ بِشَہِیْدٍ : ایک گواہ کو ] [ وَّجِئْنَا : اور ہم لائیں گے ] [ بِکَ : آپؐ کو ] [ عَلٰی ہٰٓــؤُلَآئِ : ان لوگوں پر ] [ شَہِیْدًا : بطور گواہ ]"

{یَوۡمَئِذٍ یَّوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ عَصَوُا الرَّسُوۡلَ لَوۡ تُسَوّٰی بِہِمُ الۡاَرۡضُ ؕ وَ لَا یَکۡتُمُوۡنَ اللّٰہَ حَدِیۡثًا ﴿٪۴۲﴾} 

یَوْمَئِذٍ : اس دن ] [ یَّوَدُّ : چاہیں گے ] [ الَّذِیْنَ : وہ (لوگ) جنہوں نے ] [ کَفَرُوْا : کفر کیا ] [ وَعَصَوُا : اور نافرمانی کی ] [ الرَّسُوْلَ : اِن رسولؐ کی] [ لَوْ : کہ کاش ] [ تُسَوّٰی : ہموار کردیا جائے ] [ بِہِمُ : ان پر ] [ الْاَرْضُ : زمین کو ] [ وَلاَ یَکْتُمُوْنَ : اور وہ نہیں چھپائیں گے ] [ اللّٰہَ : اللہ سے ] [ حَدِیْثًا: کوئی بات]

نوٹ 1 : آیت 41 میں ’’ ہٰۤؤُلَآءِ ‘‘ کا اشارہ رسول اللہ ﷺ کی امت کی طرف ہے ۔ بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ امت کے اعمال آپؐ پر پیش کیے جاتے ہیں۔ اس طرح اس آیت سے معلوم ہوا کہ گزشتہ امتوں کے انبیاء اپنی اپنی امت پر بطور گواہ پیش ہوں گے اور آپؐ بھی اپنی امت کے اعمال کی گواہی دیں گے ۔ (معارف القرآن)

نوٹ 2 : قرآن مجید کے اس اسلوب سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہے جو اپنی کسی امت کے متعلق گواہی دے ‘ ورنہ قرآن مجید میں اس کا بھی ذکر ہوتا۔ اس اعتبار سے یہ آیت ختم نبوت کی دلیل بھی ہے۔ (معارف القرآن)"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں