- جب اس لفظ کی جمع بناتے ہیں تو اس سے مراد ’’پوری دنیا‘‘، ’’سارے جہان‘‘، ’’تمام مخلوقات‘‘ یا ’’ساری کائنات‘‘ مراد لی جاتی ہے۔ موقع استعمال کے لحاظ سے بعض قرآنی آیات میں اس لفظ ’’عَالَمِیْنِ‘‘ کے معنی کچھ اور بھی بنتے ہیں مثلاً ایک زمانے کے لوگ‘‘ ، ’’تمام انسانوں‘‘، ’’تمام عاقل مخلوق‘‘ وغیرہ ــــ اور اس کے جمع مذکرّ سالم میں استعمال ہونے کی وجہ یہی ہے کہ اس میں ’’عاقل مخلوق‘‘ یا عاقل اور غیر عاقل (ملی جلی) مخلوق کا مفہوم ہوتا ہے۔ صرف غیر عاقل مخلوق کے لئے ’’عالمین‘‘ کا لفظ نہیں آتا۔
- قرآن کریم میں جملہ ’’ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ ‘‘ کل چھ(۶) دفعہ اور صرف ’’الحمد للہ‘‘ سولہ(۱۶) دفعہ آیا ہے۔ اسی طرح ’’ رَبّ الْعٰلَمِيْنَ ‘‘ کی ترکیب کل بیالیس (۴۲) دفعہ اور لفظ ’’العٰلمین‘‘ کل تہتر (۷۳)دفعہ آیا ہے۔ مندرجہ بالا بحث کو ذہن میں رکھنے سے ان تمام مقامات پر عبارت کے فہم میں آسانی ہوگی۔ان شا اللہ!
۲:۲:۱ الاعراب
[اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ]
[اَلْحَمْدُ]مبتداء مرفوع ہے اور اس میں علامت رفع ’’د‘‘ کا ضمہ ہے۔ اور ابتداء (مبتدأ ہونا) معنوی عامل ہے۔
- ’’الحمد‘‘ پر جو لامِ تعرف (ال) لگا ہے اسے اگر استغراق الجنس (پوری جنس مراد لینا) کا لام سمجھا جائے (جو لام تعریف کے معنوں میں سے ایک معنی ہے) تو ’’الحمد‘‘ کا ترجمہ ’’ہر ایک تعریف‘‘ یا ’’سب تعریفیں‘‘ ہوگا۔ جیسے اردو میں ’’آدمی فانی ہے‘‘ کہیں تو اس کا مطلب ’’ہر ایک آدمی‘‘ یا ’’سب آدمی‘‘ ہوگا۔ اردو میں اس لفظ (الحمد) کا ترجمہ ’’سب خوبیاں‘‘، ’’سب تعریف‘‘، ’’سب تعریفیں‘‘، ’’ہر طرح کی تعریف‘‘ اور ’’ہر تعریف‘‘ کے ساتھ کرنے کی وجہ یہی ہے ۔[1] اور اگر اسے (ال کو) ’’عھد‘‘کا لام سمجھا جائے تو مراد یہ ہوگا کہ ’’وہ ساری تعریف‘‘ جس کی طرف لفظ ’’تعریف‘‘ سنتے ہی ہمارا ذہن منتقل ہوسکتا ہو۔ مثلاًجس کا ذکر قرآن کریم میں بار بار آیا ہے۔ یا آج تک جن حمد کرنے والوں نے جو بھی حمد کی ہے۔ اسکی مثال اردو میں یہ فقرہ ہے ’’آدمی آگیا ہے‘‘ اس فقرے سے ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ کہنے اور سننے والے ذہن میں ’’ایک خاص آدمی‘‘ ہے ۔ دونوں سمجھ گئے ہیں کہ ’’وہ آدمی‘‘ آگیا ہے۔ (اسے ہی ’’معھودِ ذہنی‘‘ بھی کہتے ہیں)۔ یہاں اردو میں ــ ’’ہر ایک آدمی یا سب آدمی‘‘ مراد نہیں ہوگا۔ تاہم اردو میں لام عہد کے معنی پیدا کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ صرف ’’تعریف‘‘ کا لفظ ہی استعمال ہوسکتا ہے یا پھر ’’ساری تعریف‘‘ یا ’’اصل تعریف‘‘ ہی کہہ سکتے ہیں کیونکہ ’’وہ تعریف‘‘ کہنا کوئی محاورہ نہیں ہے۔
__________________________
[1] یہ الفاظ اردو کے مختلف تراجم قرآنِ کریم سے لئے گئے ہیں۔ آئندہ بھی کسی لفظ یا جملے کے لئے متعدد معنی یا ترجمہ ایک جگہ جمع کرنے کا مطلب یہی ہوگا۔