اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

سُوْرَۃُ الفَاتِحَۃِ

(۲)
۲:۱       اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ  

۱:۲:۱      اللغۃ

۱:۲:۱(۱)   )اَلْحَمْدُ) کا مادہ ’’ح م د‘‘  اور وزن ’’فَعْلٌ‘‘ ہے۔ اَلْ)لام تعریف) داخل ہونے کی وجہ سے ’’حَمْدٌ‘‘ کی دال پر تنوین (ــــٌـــــ) کی بجائے صرف ضمہ (ـــــُـــــ)  رہ گیا ہے۔

            اس مادہ سے فعل ثلاثی مجرد حَمِد یَحمِدُ حَمْدًا (باب سمع سے) ہمیشہ متعدی اور بغیر صلہ کے آتا ہے یعنی حَمِدَہٗ یَحْمَدُہٗ کہتے ہیں (مفعول بنفسہٖ کے ساتھ) اور اکثر ’’کسی کی تعریف کرنا‘‘ یا ’’کسی کی خوبیاں بیان کرنا‘‘ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اور باب نصر سے بمعنی ’’کسی کا شکر ادا کرنا‘‘ بھی آتا ہے۔ لفظ’’ حَمْدٌ‘‘  اس فعل ثلاثی مجرد کے بہت سے مصدروں میں سے ایک مصدر ہے۔

عربی زبان میں ’’تعریف‘‘ (Praise) کے ہم معنی یا قریب المعنی متعدد الفاظ ہیں۔ مثلاً حمد، مدح، ثناء ، شکر وغیرہ جن کے باہمی لغوی فرق کو سمجھنے کے لئے لغت یا تفسیر کی کسی اچھی کتاب کی طرف رجوع کرنا چاہئے۔ مختصراً یوں کہہ سکتے ہیں کہ :

۱۔ مدح اختیاری اور غیر اختیاری تمام امور میں کی جاسکتی ہے۔ مثلاً کسی کے حسن و جمال کی مدح یا اس کے علم اور سخاوت کی مدح۔ جب کہ حمد صرف اختیاری امور میں ہوتی ہے مثلاً کسی کے علم یا بہادری کی حمد ہوسکتی ہے حسن و جمال کی نہیں

۲۔گویا حمد، مدح سے خاص ہے۔ یا یوں سمجھئے کہ ہر حمد مدح ہے مگر ہر مدح حمد نہیں ہوسکتی۔

۳۔اسی طرح کہا گیا ہے کہ حمد (یا مدح) کے لئے زبان کا استعمال ضروری ہے، جب کہ ’’شکر ‘‘ صرف دل میں بھی ادا ہوسکتاہے ـــ  اسی طرح ہر شکر حمد ہے مگر ہر حمد شکر نہیں ہوتی۔ وغیرہ۔

            قرآن کریم میں اس مادہ (ح م د) سے فعل ثلاثی مجرد سے فعل (بصیغۂ مضارع مجہول) تو صرف ایک جگہ(آل عمران:۱۸۸)میں آیا ہے تاہم اس کے دیگر مصادر اور مشتقات ۶۷ جگہ آئے ہیں۔ ان کا بیان اپنی جگہ آئے گا۔

۱:۲:۱(۲)   (لِلّٰـہِ) = لِ اللہ۔ یعنی اس کے شروع میں لام الجر ّ ہے۔

  • اس ’’لِ‘‘ (لام الجر ّ) کے بھی بعض دوسرے حروف جارہ کی طرح [جیسا کہ آپ نے ابھی --- پچھلی قسط میں --- ’’مِنْ‘‘ اور ’’بِ‘‘ (باء) کے بارے میں ’’استعاذہ‘‘ اور ’’بسم اللہ‘‘ کی بحث میں پڑھا ہے]متعدد معنی ہیں۔ مثلا موقع استعمال کے لحاظ سے اس کے اردو میں یوں مندرجہ معنی ہوسکتے ہیں (۱)… کے لئے (۲)…کی وجہ سے (۳)…کا (حق) (۴)…کی (ملکیت) (۵)…کو’ یا …  ہی کو (۶)…کا ہے (۷)…کے بعد سے وغیرہ کثیر الاستعمال معنی یہی ہیں ۔ [1]

________________________

[1]۔نحو کی بڑی کتابوں اور بڑی ڈکشنریوں میں اس (لِ) کے تیس مواقع استعمال مذکور ہوئے ہیں مثلاً دیکھئے معجم النحو ص : ۳۰۴ یا مد القاموس تحت مادہ ’’ل‘‘۔

 

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں