{وَ اِذۡ غَدَوۡتَ مِنۡ اَہۡلِکَ تُبَوِّیُٔ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ مَقَاعِدَ لِلۡقِتَالِ ؕ وَ اللّٰہُ سَمِیۡعٌ عَلِیۡمٌ ﴿۱۲۱﴾ۙ}
[ وَاِذْ : اور جب ] [غَدَوْتَ : آپؐ نکلے صبح کے وقت] [مِنْ اَہْلِکَ : اپنے گھر والوں سے ] [تُبَـوِّیُٔ : (اور جب) آپؐ ٹھکانہ دیتے تھے] [الْمُؤْمِنِیْنَ : مؤمنوں کو] [مَقَاعِدَ : بیٹھنے کی جگہوں میں] [لِلْقِتَالِ : جنگ کے لیے ] [وَاللّٰہُ : اور اللہ ] [سَمِیْعٌ : سننے والا ہے ] [عَلِیْمٌ: جاننے والا ہے ]
غ د و
غَدَا (ن) غُدُوًّا : صبح سویرے نکلنا‘ سویرے پہنچنا۔ (آیت زیر مطالعہ)
اُغْدُ (فعل امر) : تو سویرے نکل۔ {اَنِ اغْدُوْا عَلٰی حَرْثِکُمْ} (القلم:22) ’’ کہ تم لوگ صبح سویرے پہنچو اپنی کھیتی پر۔‘‘
غَدَاۃٌ ج غُدُوٌّ : صبح سویرے کا وقت۔ {الَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ رَبَّہُمۡ بِالۡغَدٰوۃِ وَ الۡعَشِیِّ}(الکہف:28) ’’ وہ لوگ جو پکارتے ہیں اپنے رب کو صبح کو اور شام کو۔‘‘{یُسَبِّحُ لَہٗ فِیۡہَا بِالۡغُدُوِّ وَ الۡاٰصَالِ ﴿ۙ۳۶﴾ } (النور) ’’ وہ لوگ تسبیح کرتے ہیں اس کی اس میں صبحوں اور شاموں کو۔‘‘
غَـدٌ : آنے والی صبح یا دن (1) آنے والا کل (2) آنے والا قیامت کا دن۔ {وَ لَا تَقُوۡلَنَّ لِشَایۡءٍ اِنِّیۡ فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَدًا ﴿ۙ۲۳﴾اِلَّاۤ اَنۡ یَّشَآءَ اللّٰہُ ۫ } (الکہف) ’’ تم ہرگز مت کہنا کسی چیز کے لیے کہ مَیں کرنے والا ہوں اسے کل‘ سوائے اس کے کہ اگر چاہا اللہ نے۔‘‘{وَ لۡتَنۡظُرۡ نَفۡسٌ مَّا قَدَّمَتۡ لِغَدٍ ۚ } (الحشر:18) ’’ اور چاہیے کہ دیکھے ہر جان اس کو جو اس نے آگے بھیجا قیامت کے دن کے لیے۔‘‘
غَدِیَ (س) غَدًا و غَدَائً : صبح کا ناشتہ کرنا یا دوپہر کا کھانا کھانا۔
غَدَائٌ (اسم ذات) : صبح کا ناشتہ یا دوپہر کا کھانا ۔ {قَالَ لِفَتٰىہُ اٰتِنَا غَدَآءَنَا ۫} (الکہف:62) ’’ انہوں نے کہا اپنے خادم سے تو دے ہم کو ہمارا ناشتہ۔‘‘
ھـ م م
ھَمَّ (ن) ھَمًّا : پختہ ارادہ کرنا‘ ہمت کرنا۔ (آیت زیر مطالعہ)
اَھَمَّ (افعال) اِھْمَامًا : بےچین کرنا۔ {وَ طَآئِفَۃٌ قَدۡ اَہَمَّتۡہُمۡ اَنۡفُسُہُمۡ} (آل عمران:154) ’’ اور ایک جماعت ہے‘ بےچین کیا ہے جن کو ان کی جانوں نے۔‘‘