اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

{فَمَنۡ حَآجَّکَ فِیۡہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مَا جَآءَکَ مِنَ الۡعِلۡمِ فَقُلۡ تَعَالَوۡا نَدۡعُ اَبۡنَآءَنَا وَ اَبۡنَآءَکُمۡ وَ نِسَآءَنَا وَ نِسَآءَکُمۡ وَ اَنۡفُسَنَا وَ اَنۡفُسَکُمۡ ۟ ثُمَّ نَبۡتَہِلۡ فَنَجۡعَلۡ لَّعۡنَتَ اللّٰہِ عَلَی الۡکٰذِبِیۡنَ ﴿۶۱﴾} 

[فَمَنْ : پھر جو ] [حَآجَّکَ : حجت کرے آپؐ سے ] [فِیْہِ : اس میں ] [مِنْۢ بَعْدِ مَا : اس کے بعد کہ جو ] [ جَآءَکَ: آیا آپؐ کے پاس ] [مِنَ الْعِلْمِ : علم میں سے ] [فَقُلْ : تو آپؐ ‘ کہیں ] [تَعَالَوْا : تم لوگ آئو ] [نَدْعُ : تو ہم پکاریں] [اَبۡنَآءَنَا : اپنے بیٹوں کو ] [وَ اَبۡنَآءَکُمۡ: اور (تم) تمہارے بیٹوں کو] [وَ نِسَآءَنَا : اور (ہم) اپنی عورتوں کو] [ وَ نِسَآءَکُمۡ : اور (تم) تمہاری عورتوں کو] [وَاَنْفُسَنَا : اور (ہم) اپنی جانوں کو ] [وَاَنْفُسَکُمْ : اور (تم) تمہاری جانوں کو] [ثُمَّ نَـبْتَہِلْ : پھر ہم گڑگڑائیں] [فَنَجْعَلْ : پھر ہم بنائیں (یعنی بھیجیں) ] [لَّـعْنَتَ اللّٰہِ : اللہ کی لعنت ] [عَلَی الْکٰذِبِیْنَ : جھوٹ کہنے والوں پر]

 ب ھـ ل

 بَھَلَ (ف) بَھْلاً : کسی کو آزاد چھوڑنا۔

 اِبْتَھَلَ (افتعال) اِبْتِھَالًا : اہتمام سے آزاد ہونا‘ آزادی سے کھل کر التجا کرنا‘ گڑگڑانا‘ آیت زیرمطالعہ۔

 ترکیب : فعل امر ’’ تَعَالَوْا‘‘ کا جواب امر ہونے کی وجہ سے ’’ نَدْعُ۔ نَـبْتَھِلْ اور نَجْعَلْ ‘‘ مجزوم ہوئے ہیں۔’’ اِنَّ ‘‘ کا اسم’’ ھٰذَا‘‘ ہے۔ ’’ اِنَّ‘‘ کی خبر پر تاکید مزید کے لیے اکثر لامِ تاکید لگا دیتے ہیں۔ وہی لام تاکید یہاں ضمیر فاصل ’’ ھُوَ‘‘ پر آیا ہے اور ’’ اَلْقَصَصُ الْحَقُّ‘‘ خبر معرفہ ہے۔ ’’ مِنْ اِلٰـہٍ‘‘ کا ’’ مِنْ‘‘ مزید عموم کے لیے ہے۔"

{اِنَّ ہٰذَا لَہُوَ الۡقَصَصُ الۡحَقُّ ۚ وَ مَا مِنۡ اِلٰہٍ اِلَّا اللّٰہُ ؕ وَ اِنَّ اللّٰہَ لَہُوَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ ﴿۶۲﴾} 

[اِنَّ ہٰذَا : بےشک یہ ] [لَہُوَ : لازماً یہی ] [الْقَصَصُ الْحَقُّ : سچا قصہ ہے ] [وَمَا : اور نہیں ہے ] [مِنْ اِلٰہٍ : کسی قسم کا کوئی الٰہ] [اِلاَّ اللّٰہُ : سوائے اللہ کے ] [وَاِنَّ اللّٰہَ : اور یقینا اللہ] [لَہُوَ : لازماً وہی ] [الْعَزِیْزُ : بالادست ہے] [الْحَکِیْمُ ] [حکمت والا ہے ]"

{فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَاِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌۢ بِالۡمُفۡسِدِیۡنَ ﴿٪۶۳﴾} 

[فَاِنْ : پھر اگر ] [تَوَلَّوْا : وہ لوگ روگردانی کریں] [فَاِنَّ اللّٰہَ : تو یقینا اللہ (تو) ] [عَلِیْمٌ : جاننے والا ہے ] [بِالْمُفْسِدِیْنَ : فساد پھیلانے والوں کو]"

{قُلۡ یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ تَعَالَوۡا اِلٰی کَلِمَۃٍ سَوَآءٍۢ بَیۡنَنَا وَ بَیۡنَکُمۡ اَلَّا نَعۡبُدَ اِلَّا اللّٰہَ وَ لَا نُشۡرِکَ بِہٖ شَیۡئًا وَّ لَا یَتَّخِذَ بَعۡضُنَا بَعۡضًا اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ ؕ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَقُوۡلُوا اشۡہَدُوۡا بِاَنَّا مُسۡلِمُوۡنَ ﴿۶۴﴾} 

[قُلْ : آپ ‘ؐ کہیے] [یٰۤاَہۡلَ الۡکِتٰبِ: اے اہل کتاب ] [تَـعَالَوْا : تم لوگ آئو ] [اِلٰی کَلِمَۃٍ : ایک ایسے کلمے کی طرف جو ] [سَوَآءٍۢ : یکساں ہے ] [بَیْنَنَا وَبَیْنَکُمْ: ہمارے اور تمہارے درمیان] [اَلاَّ نَعْبُدَ : کہ ہم بندگی نہ کریں] [اِلاَّ اللّٰہَ : مگر اللہ کی ] [وَلاَ نُشْرِکَ : اور (یہ) کہ ہم شرک نہ کریں] [بِہٖ : اس کے ساتھ ] [شَیْئًا : ذرا سا بھی] [وَّلاَ یَتَّخِذَ : اور (یہ) کہ نہ بنائے ] [بَعْضُنَا : ہم میں کا کوئی ] [بَعْضًا : کسی کو ] [اَرْبَابًا : پرورش کرنے والا ] [مِّنْ دُوْنِ اللّٰہِ : اللہ کے سوا ] [فَاِنْ : پھر اگر ] [تَوَلَّوْا : وہ لوگ روگردانی کریں] [فَقُوْلُوا : تو تم لوگ کہو ] [اشْہَدُوْا : گواہ رہو ] [بِاَنَّا : کہ ہم تو ] [مُسْلِمُوْنَ: اطاعت شعاری کرنے والے ہیں]

ترکیب :’’ کَلِمَۃٍ‘‘ نکرہ مخصوصہ ہے اور ’’ سَوَآءٍۢ ‘‘ اس کی خصوصیت ہے۔ ’’ اَلاَّ‘‘ دراصل ’’ اَنْ‘‘ اور’’ لاَ‘‘ ہے اور اس میں لائے نفی ہے ‘ اس لیے ’’ اَنْ‘‘ نے ’’ نَعْبُدَ‘‘ کو منصوب کیا ہے۔ ’’ نُشْرِکَ‘‘ اور ’’ یَتَّخِذَ‘‘ ’’ اَنْ‘‘ پر عطف ہونے کی وجہ سے منصوب ہیں۔ ’’ یَتَّخِذَ‘‘ کا فاعل’’ بَعْضُنَا‘‘ ہے۔ ’’ بَعْضًا‘‘ اس کا مفعول اوّل اور ’’ اَرْبَابًا‘‘ مفعول ثانی ہے۔’’ ھَا‘‘ کلمۂ تنبیہہ ہے۔ ’’ اَنْتُمْ‘‘ مبتدأ ہے اور ’’ ھٰؤُلَائِ‘‘ اس کی خبر ہے۔ ’’ حَاجَجْتُمْ‘‘ خبر کا بدل ہے اس لیے ترجمہ حال میں ہو گا۔ ’’ لَـیْسَ‘‘ کا اسم ’’ عِلْمٌ‘‘ ہے‘ اس کی خبر ’’ مَوْجُوْدًا‘‘ محذوف ہے اور ’’ لَـکُمْ‘‘ قائم مقام خبر مقدم ہے۔

نوٹ (1) : کسی اور کو رب بنانے کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت کی جائے۔ (ابن کثیر)"

اگلاصفحہ
پچھلا صفحہ

منتحب کریں:

شیئرکریں